کالم

یہ ہم کہاں آکر کھڑے ہیں

(شوکت علی)
s.shaukatkhan2013@gmail.com

( تھوڑ نہی پورا سوچیے )
یہ ہم کہاں آکر کھڑے ہیں،
یکے بعد دیگرے ہمارے ملک پاکستان میں کوئی نا کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جاتا ہے جسے دیکھ کر دل خون کے آنسؤں روتا ہے، اسلام کے نام پہ بننے والا ہمارا پیارا پاکستان دنیا کی نظر میں آج ایک عجائب گھر بنا ہوا ہے، ہمارے پیارے وطن کو اللہ پاک نے ہر نعمتوں سے نوازا ہے ، کیا کچھ نہی ہے ہمارے ملک میں ، کس چیز کی کمی ہے ہمارے وطن پاکستان میں ، دنیا کی طاقتور اور دلیر فوج اللہ پاک نے ہمارے ملک پاکستان کی حفاظت کے لیے تحفے میں دی ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ ہم پھر بھی ہر آئے روز سوشل میڈیا کی رونق بنے ہوئے ہیں؟ 9 مئی کا واقعہ ، بہاولنگر کا واقعہ ، اس کے علاوہ کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن کو دیکھ کر دل خون کے آنسؤں روتا ہے ، پولیس اور فوج دونوں محکموں کی وجہ سے ہم آج سکون کی نیند سو رہے ہیں، ہمیں قدر کرنی چاہیے ان دونوں محکموں کی، کیونکہ یہ دونوں محکمے ہماری حفاظت کے لیے دن رات اپنی سکون کی نیند قربان کیے ہوئے ہیں، لیکن ہمیں بہت دکھ اس وقت ہوتا ہے جب ہمیں سوشل میڈیا میں اپنے فوجی جوانوں اور پولیس کے جوانوں کے خلاف کوئی ایسی بات سامنے سے گزرتی ہے جسے دیکھتے ہوئے ایسے محسوس ہوتا ہے اور دنیا میں یہ تاثر جاتاہے کہ ہم ایک دہشت گرد قوم ہیں، کاش یہ سوشل میڈیا نا ہوتا ، کسی کو کسے کے بارے پتا ہی نا ہوتا کہ کون کیا ہے، اور کیا کر رہا ہے، کمال کا انسان ہوگا وہ انسان جس نے سوشل میڈیا کی بنیاد رکھی، اور سوشل میڈیا کو ایجاد کیا، ویسے تو سوشل میڈیا پوری دنیا کے لیے ہے، لیکن جس طرح کے حالات و واقعات ہمارے سامنے سے گزر رہے ہوتے ہیں، ایسے لگ رہا ہے جیسے سوشل میڈیا کو بنانے والے نے صرف آور صرف پاکستان میں ہی سوشل میڈیا کو محدود کر دیا ہے، آئیے اک نظر ہم حقیقت پر ڈال کر دیکھتے ہیں، سب سے پہلے ہم بات کریں اپنے سیاستدانوں کی تو ہمارے ہر سیاستدان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ہماری حکومت میں ملک ترقی کرے، لیکن بدقسمتی سے حالات ہمیشہ ہی سے اس کے برعکس رہے ہیں ، ہم بات کریں تعلیم کی تو ہمارے ملک میں تعلیم کی بہت ساری کمی ہے، بلکہ نا ہونے کے برابر ہے، ہمارا ہر سیاستدان کرسی ملنے کے بعد تعلم اور غربت کی بات کرتا ہے ، لیکن افسوس کہ ان دونوں مسئلوں کا حل آج تک کسی بھی سیاستدان سے نہی نکلا، سوشل میڈیا کو کیسے استعمال کرنا ہے یہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی نہی سمجھ سکتا، ہمارے ملک کے ہر ادارے کو اس بات پہ غور کرنا چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں 70 فیصد سے زیادہ غربت کی لکیر میں زندگی گزارنے والی عوام غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہے، وہ سوشل میڈیا استعمال تو کرتی ہے لیکن وہ اس بات سے نا واقف ہے کہ سوشل میڈیا ایک آواز ہے ، ایک ایسی آواز جو دنیا کے ہر ایک کونے میں سنائی دیتی ہے ، پھر چاہے وہ آواز ملک اور اداروں کے لیے فائدہ مند ہو یا پھر نقصاندہ ، اس لیے میری ہر سیاستدان سے لیکر ہر ادارے میں کام کرنے والے سے دستبردا گزارش ہے کہ پلیز ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک طاقت بن جائیں، پاکستان کی پوری قوم آپ کے رحم و کرم پر ہے، خدا کے لیے ملک اور قوم کے بارے میں سوچیں، اپنے آپ کو اور پیارے وطن کو سوشل میڈیا کی رونق مت بنائیں ، دنیا کی نظریں آپ پر ہیں، تھوڑا نہی پورا سوچیے ، اللہ پاک ہم سب کا ہامی و ناصر ہو ،
پاکستان زندہ آباد۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *